تمام وظائف کے ليے صحيح سنی عقيدہ لازم ہے۔ اگر عقيدہ درست نہيں ہو گا تو یا وظيفہ کام نہيں کرے گا يا پھر آپ کو نقصان پہنچے گا۔ تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ مندرجہ ذيل باتوں پر ايمان رکھيں

 رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم ہر وقت اور ہر جگہ پر موجود ہيں اور ہر چيز کے گواہ ہيں۔

صحابئ جليل سيدنا امير معاويہ رضی اللہ عنہ جليل القدر صحابی ہيں اور کاتب وحی ہيں اور  رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کے رشتے ميں برادر نسبتی ہيں۔ اور اسلام کے پانچويں خليفہ ہيں۔ جو شخص ان کی يا کسی بھی صحابی کی شان ميں گستاخی کرے گا تو اسی وقت مرتد ہو جاۓ گا۔ حديث ميں  رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم نے ايسے شخص پر اپنی اور اللہ کی اورتمام فرشتوں کی اور اللہ کی تمام تخليق کی لعنت بھيجی ہے۔

محبوب سبحانی قطب ربانی شيخ عبدالقادرجيلانی رحمتہ اللہ عليہ نے فرمايا "جس گھوڑے پر سيدنا امير معاويہ رضی اللہ عنہ سوار ہوں ميں اس گھوڑے کے جسم پرپڑی خاک کے برابربھی نہيں ہوں"۔

اور اگر تمام مخلوق محبوب سبحانی قطب ربانی شيخ عبدالقادرجيلانی رحمتہ اللہ عليہ بن جاۓ تب بھی وہ کسی بھی صحابی کے مقام کا تصور بھی نہيں کر سکتے۔ کسی بھی صحابی کے کسی بی فیصلے يا کام پر اعتراض کرنا کفر ہے اور کرنے والا اسی وقت مرتد ہو جاۓ گا۔
انبياء کرام يا صحابہ کرام يا اولياء کرام کے نام مبا
رک ايسے لينا جيسے وہ کوئ عام شخص ہيں انتہا کی بے ادبی ہے۔ اور ايسا کرنے والا مرتد ہے۔

تمام شيعہ اور وہاہی اور سلفی اور اولياء کرام کو نہ ماننے والے مرتد ہيں۔ جہنم کا سب سے نچلا درجہ انہيں کے ليے ہے۔ ان سے دوستی کرنا یا میل جول رکھنا سختی سے منع ہے۔ اس کے بارے ميں بکثرت آيات اوراحاديث موجود ہيں۔ جوان سے دوستی یا ملنا جلنا رکھتا ہے وہ انہيں ميں سے ہے۔ ايسے لوگوں سے دور رہيں اگرچہ وہ آپ کے ماں باپ ہی کيوں نہ ہوں ۔ جو ان سے  دوستی یا ملنا جلنا رکھتا ہے وہ اللہ سے دعا کی قبوليت کی اميد نہ رکھے۔

انبياء کرام يا صحابہ کرام يا اولياء کرام يا اقرباء کا عرس يا مولود يا برسی منانا سنت ہے۔

حديث کے مطابق تمام فوت شدہ انسان چاہے کافر ہی کيوں نہ ہوں وہ ہميں ديکھ سن اور سونگھ سکتے ہيں۔
فوت شدہ مسلمانوں کی ارواح جب چاہيں اور جہاں چاہيں آ جا سکتی ہيں۔ اور جب ان کا دل چاہتا ہے وہ اپنے رشتہ داروں سے ملتی ہيں۔

حديث کے مطابق تمام  انبياء کرام يا صحابہ کرام يا اولياء کرام يا صالح مسلمان يا صالح اقرباء يا شہيد وفات کے بعد آپ کی مدد کرسکتے ہيں۔ مجھے روز سينکڑوں ايسی ای ميل آتی ہيں۔ حتہ کہ غير مسلموں کو بھی بعض اوقات ان کے اقرباء خواب ميں کسی کام کے کرنے يا نہ کرنے کا کہ جاتے ہيں۔ لہاذہ وہابيوں کی بکواس پر بلکل دھيان نہ ديں۔
اللہ نے ہميں مردوں سے مدد مانگے کی اجازت دی ہے کيونکہ وہ مردہ نہيں ہيں۔ صرف ہم انہيں نہيں ديکھ سکتے۔ اللہ نے انہيں ان کے مرتبے کے حساب سے لوگوں کی مدد کی قوت عطا کی ہے۔ اس بات کو نہ ماننے والے مرتد ہيں۔
 
حديث۔ جب تمہيں کوئ مشکل پڑے تو اہل قبور سے مدد حاصل کرو۔

حديث۔ اپنی منتوں کو پورا کرو۔

انبياء کرام يا صحابہ کرام يا اولياء کرام کے مزارات پر منت مانگنا مستحب ہے۔ آپ کی حاجت جلد پوری ہو جاۓ گی۔

قرآن ميں اللہ نے نيک لوگوں کے وسيلے سے دعا مانگنے کی اجازت کوہم پر بہت بڑا احسان قرار ديا ہے۔

شيخ عبدالقادر جيلانی رحمتہ اللہ عليہ اللہ کے حکم سے ہر جگہ اور ہر وقت موجود ہيں۔ وہ سب سے بڑے ولی اللہ ہيں اوران کا قدم تمام اولياء کی گردن پر ہے۔
 
شيخ عبدالقادر جيلانی رحمتہ اللہ عليہ نے تمام مسلمانوں سے ضرورت کے وقت ان کی مدد کرنے کا وعدہ فرمايا ہے۔ ميں نے خود انہيں کئ مرتبہ جان کے خطرے کے وقت آواز دی اور انہوں نے ميری مدد کی۔

اگر زمين اور آسمان کے تمام اولياء اللہ کو ايک کريں تب بھی وہ محبوب سبحانی قطب ربانی شيخ عبدالقادرجيلانی رحمتہ اللہ عليہ کے مقام کا تصور بھی نہيں کر سکتے۔

اولياء کرام يا ان کی طاقت کا منکرمرتد ہے۔ يا جو يہ کہے کہ مجھے ان کی ضرورت نہيں ہے وہ بھی مرتد ہے۔ کسی بھی ولی کو نہ ماننا تمام اولياء کو جھوٹا کہنے کے مترادف ہے۔ اور تمام اولياء اللہ آپس ميں بھائ ہيں۔

حديث قدسی۔ جو ميرے اولياء (دوستوں) سے جنگ کرنا چاہے وہ مجھ سے جنگ کے ليے تيار ہو جاۓ۔

حديث قدسی۔ ميرے اولياء ميری قبا کے نيچے ہيں کہ انہيں سواۓ ميرے کوئ نہيں پہچانتا۔

انبياء کرام يا صحابہ کرام يا اولياء کرام کے مزارات سے باہرنکلتے ہوۓ ان کی طرف پيٹھ کرنا سخت بے ادبی ہے۔ وہاں پر موجود فرشتے ايسے لوگوں پر لعنت بھيجتے ہيں۔

اسلام ميں پانچ سلسے ہيں۔ قادری، نقشبندی، چشتی، سہروردی، اورشاذلی۔ ان سب سلاسل کے بانی شيخ عبدالقادر جيلانی رحمتہ اللہ عليہ ہيں۔

حديث کے مطابق جس نے رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کو خواب ميں ديکھا اس نے انہيں کو ديکھا۔ اور اللہ نے اس کے تمام گناہ معاف کر ديے۔ اور رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کی شفاعت اس پر واجب ہو گئ۔ وہ شخص جنتی ہے۔ اس کا يہ مطلب نہيں کہ وہ گناہ نہيں کرے گا۔ اسے اللہ مرنے سے پہلے توبتہ النصوح کی توفيق دے گا اور وہ گناہوں سے پاک صاف مرے گا۔

اسلام ميں سب سے بڑا عمل اور نيکی اورعبادت رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کو ديکھنا ہے۔ اس سے بڑی کوئ عبادت يا عمل نہيں۔

تمام مسلمانوں پر رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کی خواب ميں زيارت کی کوشش کرنا فرض ہے۔ رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم تمام امت کے باپ ہيں۔ جسے اپنےباپ سے ملنے کی خواہش نہيں وہ اس باپ کی اولاد نہيں۔ رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم سے اللہ نے معراج پر 3 بارپوچھا کہ آپ کيا چاہتے ہيں۔ اور 3 بار آپ نے ايک ہی جواب ديا۔ کہ ميری امت کو بخش دے۔ اب آپ بھی شرم اورحيا کريں کہ آپ کے رسول تو آپ سے اسقدر محبت کرتے ہيں کہ وہ رو رو کر ساری رات آپ کے ليے دعا کرتے تھے اور آپ نے ان کے ليے کيا کيا؟

سيدنا علی رضی اللہ عنہ کے مطابق کوئ شخص بھی درود لکھ سکتا ہے۔ لہاذہ جو شخص بھی صحابہ کرام يا اولياء کرام کے تصنيف کردہ درود شريف کا منکر ہے وہ مرتد ہے۔ وہ تمام درود شريف بارگاہ رسول کے پسنديدہ ہيں۔ بلخصوص قصيدہ بردہ شريف۔ جو شخص بارگاہ رسول کی پسنديدہ کسی بھی چيز کو ناپسند کرے اس کےلعنتی اور مرتد ہونے ميں کوئ شک نہيں۔

رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کو ہرچيز کا علم ہے ان سے کوئ چيز مخفی نہيں۔ ہر چيز ان کے نور سے بنی ہے اور وہی جنت اور دوزخ کے مالک ہيں۔ اور ہر اس چيز کے جو اللہ نے تخليق کی ہے۔ چاہے زمينوں ميں ہو چاہے آسمانوں ميں۔ عرش سے فرش تک ہر چيز ان کی ملکيت ہے اور ہر لمحہ ان کے سامنے رہتی ہے۔ وہ جسے چاہيں جنت عطا کريں اور جسے جاہيں دوزخ ميں ڈال ديں۔ اور وہ کسی کے سامنے جواب دہ نہيں۔

مسلمانوں سے سب سے زيادہ محبت رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کرتے ہيں جو ماں باپ بہن بھائ کی محبت سے بھی ستر گنا زيادہ ہے۔ کوئ شخص آپ سے ايسی محبت نہ کر سکتا ہے اور نہ کرے گا۔

مسلمانوں کے گھروں ميں رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم ہر وقت بلخصوص موجود رہتے ہيں۔ جب آپ عبادت کرتے ہيں تو رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کی نظر آپ پر ہوتی ہے۔ 

اللہ تعالی کسی عبادت کو قبول نہيں کرتا سواۓ درود شريف کے۔ زيارت رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کے بعد درود شريف سے بڑی کر کوئ عبادت نہيں۔ کسی عبادت کا ثواب درود شريف سے بڑی کرنہيں۔ جس عبادت يا دعا کے پہلے، درميان ميں اور آخر ميں درود  شريف نہيں ہے اسے اللہ اور فرشتے سننے سے انکارکر ديتے ہيں۔

انبياء کرام ، صحابہ کرام ، اولياءکرام اور امت  کی محبت عين عشق رسول ہے۔ جو ان سے محبت کرے گا وہ اللہ کا محبوب اوررسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم کا محبوب بن جاۓ گا۔
 
امت مسلمہ کی بخشش کی دعا سے بہتر کوئ دعا نہيں۔ جو امت مسلمہ کی بخشش کی دعا باقاعدگی سے رو رو کر کرے گا اس کی ہر حاجت اور دعا کے ذمہ دار رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم بذات خود ہيں۔ اور اس ذمہ داری ميں کوئ نبی صحابی فرشتہ يا ولی اللہ شامل نہيں۔
حديث۔ جس نے ميری امت کے ليے دعا کی اس نے مجھ پر احسان کيا۔
حديث۔ جو روزانہ ستائيس يا انتيس مرتبہ امت کی بخشش کے ليے دعا کرے گا اس کی ہر دعا اللہ قبول کرے گا اور ايسے لوگوں کی وجہ سے اللہ باقی مخلوق پر رزق اتارتا ہے۔

اولياء کرام کے مراتب ميں بحث کرنا انتہا کی بے ادبی ہے۔ اس بات سے سختی سے پرھيزکريں۔

حديث۔ انبياء کرام کے ذکر کرنے سے گناہ جھڑتے ہيں اور صالحين(اولياءاللہ)  کے ذکر کرنے سے رحمت کا نزول ہوتا ہے۔

انبياء کرام کے بعد اشرف المخلوقات سيدنا ابو بکر صديق رضی اللہ عنہ ہيں۔ اور ان کے بعد سيدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد سيدنا عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد سيدنا علی رضی اللہ عنہ ہيں۔ اور ان کے بعد عشرہ مبشرہ کے صحا
بہ کرام ہيں۔ چاروں خلفاۓ راشدين سے محبت کرنا عين ايمان ہے اور ہم پرفرض ہے۔

اسلام کے چار امام ہيں ۔
سيدنا امام ابوحنيفہ رحمتہ اللہ عليہ
سيدنا امام مالک رحمتہ اللہ عليہ
سيدنا امام حنبل رحمتہ اللہ عليہ
سيدنا امام شافعی رحمتہ اللہ عليہ
ان چاروں کا نام حديث ميں موجود ہے۔ ان سب پر ايمان رکھنا لازم ہے۔

اللہ تعالی قران مجيد ميں فرماتا ہے "بے شک اللہ تعالی راضی ہوا مسلمانوں سے جب اے رسول  وہ تمھارے ہاتھ پردرخت کے نيچے بيعت کرتے ہيں۔ بے شک جولوگ تم سے بيعت کرتے ہيں اللہ سے بيعت کرتے ہيں۔ اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے"۔

سينا عثمان رضی اللہ عنہ چونکہ وہاں موجود نہيں تھے لہاذہ رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم نے اپنے ايک دست مبارک کواللہ کا ہاتھا اوردوسرے کو ان کا ہاتھ قرار ديتے ہوۓ فرمايا۔ " يہ اللہ کا دست قدرت ہے اور يہ عثمان کا ہاتھ ہے" تو آپ نے اپنا ايک دست مبارک دوسرے پر رکھا اور بيعت کی۔ يہاں سے يہ بات ثابت ہوئ کہ مريد اگر موجود نہ ہو تواس کی غير موجودگی اسے بيعت کرنا جائز ہے۔

آپ کا پير وہی ہے جس سے آپ کو محبت ہے۔ جيسے اس فقير کو قطب اقطاب شمس اولياء
سيدنا مولانا جلال الدين  رومی رحمتہ اللہ عليہ کی نعلين مبارک سے عشق ہے۔
حديث۔ روز قيامت ہر شخص اسی کے ساتھ ہو گا جس سے اس کو محبت ہے۔

پير کے ليے شجرہ درست ہونا پہلی شرط ہے۔ اگر آپ کو بيعت کے بعد اپنے شجرے کے اولياء کرام کی خواب ميں زيارت نہيں ہوئ تو آپ کا شجرہ درست نہيں اور بيعت واقع نہيں ہوئ۔

اگر کوئ فقير کسی ايک بھی سنت کو توڑے وہ فقير نہيں۔ چاہے وہ ہوا ہی ميں اڑتا ہو۔

نامحرم عورتوں کو ہاتھ لگانا سخت گناہ ہے۔ ايسے نام نہاد جعلی پيروں سے دور بھاگيں جو يہ ہرکت کريں۔

مردوں کے ليے سر منڈانا سنت صحابہ ہے۔ تمام خلفاء راشدين اور صحابہ کرام اور چاروں امام اور مشائخ سر منڈاتے تھے۔

حديث۔ کسی سر منڈے ہوۓ شخص کو موت کی تلخی، قبر کا عذاب اور قيامت کا خوف نہ ہو گا۔ اور ايسے شخص کو انبياء کرام کے ساتھ قبر سے اٹھايا جاۓ گا۔ اور رسولوں کے پاس اسے جگہ دی جاۓ گی اور اس کے سر سے جتنے بال جدا ہوں گے ہر بال کے عوض ايک فرشہ پيدا کيا جاۓ گا جو قيامت تک اس کے ليے استغفار کرتا رہے گا۔

حديث۔ سيدنا ابو ہريرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہے۔  
 رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم نے فرمايا الہی سر منڈانے والوں کو بخش دے۔عرض کيا يا  رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم بال کتروانے والوں کو بھی۔ پھر رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم نے فرمايا الہی سر منڈانے والوں کی بخشش فرما۔ صحابہ نے پھر عرض کيا يا رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم بال کتروانے والوں کی بھی۔ پھر رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم نے فرمايا الہی سر منڈانے والوں کی مغفرت فرما۔ عرض کيا گیا يا رسول اللہ صل اللہ عليہ وسلم بال کتروانے والوں کی بھی۔ آپ نے فرمايا اور بال کتروانے والوں کی بھی۔

دنيا مردار ہے اور اس کے طالب کتے ہيں ان ميں سب سے بدتر وہ ہے جو اس پر حريص ہو۔

حديث۔ جب اللہ تعالی کسی بندہ کو محبوب رکھتا ہے تو دنيا سے اس کی حفاظت فرماتا ہے جيسے تم ميں کوئ اپنے مريض کو پانی سے بچاتا ہے۔

سيدہ رابعہ بصری رحمتہ اللہ عليہ مناجات فرماتی تھيں۔ "خدايا اگر رابعہ نے دوزخ کی آگ کے ڈر سے تيری عبادت کی ہے تو اسے دوزخ ميں جلا دے اور اگر بہشت کی اميد ميں تيری پرستش کی ہے تو جنت رابعہ پر حرام کر دے اور اگر تيری عبادت صرف تيرے ليے کی ہے تواپنے ديدار سے رابعہ کو محروم نہ رکھ۔

حديث ۔ جس کو کوئ مصيبت پہنچے اور وہ بےوضو ہو تو وہ ملامت نہ کرے مگر اپنے نفس کو۔

حديث ۔ وضو مومن کا محافظ ہے

اولياء اللہ فرماتے ہيں۔ جوشخص ہميشہ با وضو رھتا ہے اللہ تعالی اسے 7 خصلتوں کی عزت بخشتا ہے۔
اول فرشتے اس کی صحبت سے رغبت کرتے ہيں
دوم اعمال لکھنے والوں کا قلم ہميشہ ثواب لکھنے ميں جاری رھتا ہے
تيسرے اس کے بدن کے تمام اجزا تسبيح کرتے ہيں
چوتھے اس سے پہلی تکبير فوت نہيں ہوتی
پانچويں فرشتے اس کی حفاظت کرتے ہيں
چھٹے اللہ تعالی اس پر جانکنی کی دشواری کو آسان بنا ديتا ہے
ساتويں وہ جب تک باوضو رہتا ہے اللہ کی امان ميں رہتا ہے